کیا صدقۃ الفطر کی ادائیگی کے لیے قرض لیا جاسکتا ہے؟
مفتی منیب الرحمٰن
تفہیم المسائل
سوال: صدقۃ الفطر کی ادائیگی کے لیے قرض لیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ (محمد رفیق ،کراچی)
جواب: صدقۃ الفطر ہرصاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے ،لیکن صدقۃ الفطر کے وجوب کے لیے نصاب پر سال گزرنا یا سال بھر صاحبِ نصاب رہنا شرط نہیں ہے۔نصابِ شرعی کی مقدار 612.36گرام چاندی یا اُس کی رائج الوقت قیمت کے مساوی نقد رقم ہے جو اس کی بنیادی ضرورت سے زائد ہو ۔
سونے کا نصاب اس وقت معتبر ہے جب کسی کے پاس صرف سونا ہو ، اگر کچھ سونا ہے مثلاً ایک یا دوتولے اور کچھ چاندی یا نود رقم ہے تو پھر پوری مالیت نکالی جائے گی اور چاندی کا نصاب (یعنی36ء612گرام چاندی کی موجودہ قیمت ) کا نصاب معتبر ہوگا ۔
اگر عیدالفطر کے دن یعنی یکم شوال المکرم کو وقتی ضرورت سے زائد کم ازکم نصابِ زکوٰۃ کے برابر رقم نہیں ہے تو ایسے شخص پرفطرہ واجب نہیں ہے اور اِس کی ادائیگی کے لیے قرض لینے کی حاجت نہیں ہے ۔
ایسا شخص جو فطرہ اداکرنے کی اہلیت نہیں رکھتا ،اُس پر فطرہ اداکرنا واجب نہیں۔ البتہ وہ صدقۂ فطر لینے کا استحقاق رکھتا ہے،اگر سب ہی فطرہ دینے والے ہوں تو لینے والا کون ہوگا؟
قرض لے کر وہ اپنے اوپر ایک غیر واجب چیز کو ازخود واجب کررہا ہے ۔
مفلس شخص اگرچہ مُکلَّف نہیں لیکن اگر قرض لے کر فطرہ اداکیاہو تو فطرہ اداہوجائے گا۔
مال دار شخص اگر کسی سبب سے اُس وقت فطرہ کی ادائیگی پر قادر نہ ہو تو چونکہ اُس پر فطرہ واجب ہے ،لہٰذا اُس پر لازم ہے کہ قرض لے کر فطرہ اداکرے ۔